سال 2015 کا نوبل انعام برائے امن تیونس کے ایک چار رکنی ثالثی گروپ کو دیا گیا جس نے ملک میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تعطل کی فضا کو ختم کر کے جمہوریت کے استحکام کی راہ ہموار کی تھی۔ ناورے کی نوبل کمیٹی کے مطابق عرب اسپرنگ کے بعد تیونس میں قومی مکالمت کے چار رکنی اس گروہ نے شمالی افریقی ملک میں کثیر الجہتی
جمہوریت کے قیام کے لیے فیصلہ کن کردار کیا۔ یہ گروہ 2011ء کے انقلاب کے بعد اس وقت وجود میں آیا تھا، جب یہ ملک خانہ جنگی کی دہلیز تک پہنچ چکا تھا۔ تاہم اسی گروہ نے تیونس میں پرامن سیاسی حل کے لیے انتہائی اہم کردار ادا کیا۔ یہ جمہوری گروہ مزدوروں، وکلا اور سول سوسائٹی کی مختلف تنظیموں کا اتحاد ہے۔ اس مرتبہ اس معتبر انعام کے لیے مجموعی طور پر 273 نامزدگیاں عمل میں آئی تھیں۔